Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

آئیے مال دار! بکھاریوں سے ملیں!(حال دل، ایڈیٹر کے قلم سے،جو میں نے دیکھا سنا اور سوچا)

ماہنامہ عبقری - دسمبر 2016ء

میرے شیخ خواجہ سیدمحمد عبداللہ ہجویری رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے: کہ بے زبانوں کو تلاش کیا کرو اور پھر اس کی وضاحت خود فرماتے کہ بے زبان وہ لوگ ہیں جو سوال نہیں کرسکتے وہ عیال دار ہیں‘ بے روزگار ہیں ‘ روزگار تو ہے لیکن آمدن اتنی نہیں جتنے زیادہ اخراجات ہیں وہ کمزور اور ناتواں ہیں اور ان کو صحت اور تندرستی کیلئے بھی رقم کہاں جبکہ غذا کی رقم ہی پوری نہیں ہوتی۔ ایسے لوگوں کو تلاش کیاکرو اور پھر چپکے سے اس انداز سے ان کی مدد یا خدمت کیا کرو کہ ان کو ذلت اور رسوائی محسوس نہ ہو اور واقعی وہی لوگ ہیں جو اصل اور حقیقت میں محتاج ہیں‘ ہمارے صدقات ‘خیرات‘ زکوٰۃ اور عشر کے یہی حق دار ہیں۔ ادھر ایک دوسری کہانی ہے‘ میرے ڈرائیور نے مجھے ایک شخص سے ملوایا‘ وہ ٹرک ڈرائیور تھا‘ اوپر بھاری بجلی کی تاروں سے ٹرک ٹکرایا‘ حادثہ ہوا اور اس کے دونوں بازو جل گئے‘ آخر کار دونوں کاٹ دئیے گئے‘ وہ لاہور جیل روڈ کے شادمان چوک پر اور اس سے اگلے چوک پر کھڑا ہوتا تھا اس کےپاس 125cc موٹرسائیکل‘ بہترین گھر‘ ایک ملازم جو اس کو کھانا کھلاتا اور موٹرسائیکل پر بٹھاکر اس کو گھوماتا‘ بہترین بینک بیلنس اور اس کے علاوہ بھی عیاشی کا مکمل سامان۔ وہ صرف چوراہے پر‘ اشاروں پر رکی گاڑیوں کا انتظارکرتا‘ جب سے موجودہ گورنمنٹ نے سگنل فری نظام بنایا ‘ پیشہ ور بھکاریوں نے حکومت کو بہت زیادہ بُرا بھلا کہا اور سخت ناگواری کا اظہار کیا۔ میں اتوار کے دن اپنے گھر کے دروازے کے سامنے کھڑا تھا‘ میرے بچے کھیل رہے تھے اور میں بچوں کے ساتھ کھیل میں ان کی مدد کررہا تھا‘ ایک درد ناک صدا لگانے والے سائل نے میری سوچوں کو اس کی طرف متوجہ کیا‘ اس کا حلیہ قابل ترس‘ اس کی صدا ہنسی کو چرا دینے والی اور اس کی آواز مسکراہٹیں چھیننے والی‘ میرے قریب ہوا تو میں نے اسے سلام کیا‘ اس کے قریب ہوکر اس سے بات چیت شروع کی‘ اس سے راہ و رسم بڑھائے باتوں ہی باتوں میں ہماری دوستی ہو گئی‘ معلوم ہوا ضلع بہاولنگر کے فلاں جگہ کا ایک بڑے خاندان کا شخص عیاشی میں اپنی تمام دولت اڑا دی‘ پھر اگلا تماشہ یہ ہوا کہ لوگوں سے لاکھوں کے قرض لیے اور جب لوگوں نے مطالبہ کیا تو لاہور شہر میں فقیروں کا بھیس بدل کر مانگنا شروع کیا‘ قرضوں کی واپسی ابھی تک نہیں ہوئی لیکن اس مانگنے سے اپنی عیاشی کا نظام سوفیصد چل رہا ہے۔ میں میلسی ملتان کے قریب ایک قبرستان میں گیا‘ رمضان کے دن تھے‘ بھنگ گھوٹی جارہی تھی‘ میں ان کے قریب جاکر بیٹھ گیا اور ان سے باتیں کرتا رہا‘ کچھ ہی دیر کے بعد پتہ چلا کہ وہاں بیٹھا ایک شخص کاٹن فیکٹری کا مالک تھا‘ سود کا نظام چلا‘ سب کچھ ڈوب گیا‘ لوگوں کا مال اور اپنا سب کچھ ہار کر وہ شخص اب کسی بڑے شہر میں جاکر بھیک مانگتا ہے اور اپنی بھنگ اور نشے کا نظام سوفیصد چلاتا ہے۔ میری نانی اماں رحمۃ اللہ علیہا کے گھر کے ساتھ ایک خاتون رہتی تھی‘ اس کے پاس خرگوش تھے‘ میں بچپن میں اس کے گھر خرگوش دیکھنے جاتا تھا‘ وہ اپنی غربت ‘تنگدستی اور فقیری کا ہروقت رونا روتی تھی اور واقعی وہ سچی تھی‘ گھر میں حقے کے پھول جس میں آگ ڈالتے ہیں ان کے اوپر لوہے کی پتریاں چڑھاتی تھی‘ یہ مزدوری کرتی اور اس میں جتنا ملتا اس سے گھر کا دال دلیہ چلتا‘ اس کا شوہر جرائم پیشہ شخص تھا‘ پہلے تو اس نے گھر میں بیوی کے تمام زیور بیچے‘ گھر کی ہر چیز چرا کر بیچی‘ محلے میں کسی کا کچھ نہ چھوڑا‘ پھر آخرکار اس نے بھیس بدل کر بھکاریوں کی طرح مانگنا شروع کیا‘ میں نے کئی بار اسے بھیک مانگتے دیکھا۔ ایک شخص سعودی عرب میں جس کا نام لینا مناسب نہیں خود گیا‘ پھر اپنے بیٹوں کو بھی بلالیا‘ جس دور میں لاکھ تو دور ہزار روپے کی بڑی قیمت ہوتی تھی اس دور میں ان کے پاس لاکھوں تھے‘ مال مشکوک تھا‘ غلط انداز میں کمایا تھا‘ آخر ختم ہوا اولاد کو نشے اور چوری کی لت پڑگئی۔ مانگنے کیلئے ایک بیٹے نے اپنے جسم کو آگ لگائی‘ زخم ہوگئے‘ پھر اپنے جسم سے ان زخموں پر بیٹھی مکھیاں اور بہتی پیپ کے ساتھ وہ بھیک مانگتا تھا آخر اسی حال میں مرگیا۔ قارئین! بڑے شہروں میں باقاعدہ بھکاریوں کے ٹریننگ سنٹر ہیں‘ ایک تو میں نے خود دیکھا‘ آپ کے ملک سے باقاعدہ بھکاریوں کے گروپ حج اور عمرہ کے سیزن میں جاتے ہیں جن کا کام وہاں بھیک مانگنا ہوتا ہے۔ ان پیشہ ور بھکاریوں کے باقاعدہ علاقہ )
طے ہیں اور جو مالدار علاقے ہیں ان کی باقاعدہ بولی لگتی ہے اور اگر اس میں کوئی اور بھکاری آکر مانگنا شروع کرے تو یہ واقعات بھی تصدیق شدہ سننے میں آئے ہیں جو مجھے کئی علاقہ کے تھانیداروں اور ایس ایچ او نے بھی بتایا اور خود تائب پیشہ ور بھکاریوں نے بھی بتایاکہ وہ ’’گولی مار دیتے ہیں‘‘ کیونکہ اس نے کسی دوسرے کے علاقہ میں آکر کیوں مانگا؟۔ قارئین! ٹنڈوآدم میں ایک فقیر ہے جو دس روپے نہیں لیتا اور زیادہ پیسے لیتا ہے اور باقاعدہ سود پر لوگوں کو قرض دیتا ہے۔ مورو سندھ میں ایک فقیر ہے جو شام کو بہترین گھوڑے پر بیٹھ کر گھومتا اور سیرو تفریح کرتا ہے اور مخصوص جگہوں پر جاکر باقی وقت بھیک مانگتا ہے۔ میں آپ سے ایک سوال کرتا ہوں کیا آپ کی بھیک لوگوں کو پیشہ ور بھکاری بنارہی‘ کیا آپ کی بھیک لوگوں کو نشہ اور جرائم پر آمادہ کررہی‘ کیا آپ کی بھیک لوگوں کو مجرمانہ زندگی میں مدد دے رہی‘ کیا آپ کی بھیک لوگوں کو فارغ رہنے کا عادی اور ہڈحرام بنارہی‘ کیا آپ کی بھیک اور بظاہر انسانیت کی خیرخواہی اللہ سے مانگنے کے دروازے لوگوں کیلئے بند کررہی‘ یہی بھکاری جب بھیک نہ ملے جیب تراشتے ہیں‘ کھلے گھروں میں گھس جاتے ہیں‘ عزتوں اور جانوں کے لٹیرے بن جاتے ہیں‘ آخر اسلام نے پیشہ ورانہ گداگری کی مذمت کیوں کی ہے؟ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے ایک گداگر کی آواز سنی‘ اس کو بلایا مدد کی‘ کھلایا پلایا‘اس نے پھر آواز دینا شروع کی اس کو بلا کر اس کی تلاشی لی ‘پیسوں اور روٹیوں کا ایک ذخیرہ اس کے سامان سے ملا‘ روٹیاں صدقے کے اونٹوں کو ڈالیں‘ رقم بیت المال میں جمع کروائی اور اپنے دُرّے سے اس کی اصلاح کی۔ میں نہیں کہتا کہ آپ اپنے صدقات خیرات دینا چھوڑ دیں‘ آپ ضرور دیں لیکن ایک زیادتی نہ کریں کہ جو بورڈ لگا دے‘ کپڑا لگا دے‘ اشتہار لگا دے اس کو اپنے صدقات‘ خیرات‘ عشر اور زکوٰۃ دینا شروع کردیں۔ کتنے دکھ کی بات ہے کہ میرے پاس کتنے بڑے بڑے ایسے لوگوں کی داستانیں اور حقیقتیں دیکھنے میں آئیں کہ وہ آپ کے صدقات‘ خیرات کی رقم جمع کرکے بینک میں رکھتے ہیں اور پھر اس کا سود کھاتے ہیں۔ آئیے آج کے بعد فیصلہ کریں ہم اپنے صدقات‘ خیرات‘ عشر بڑھائیں کم نہ کریں لیکن اپنے رشتہ دار‘ پڑوسی‘ ضرورت مند اور بے زبان اور ایسے سائلوں کو تلاش کریں جو اپنی شرافت کی وجہ سے کسی سے سوال نہیں کرسکتے۔ جو اپنے بھرم اور شرم کو ہمیشہ چھپائے رکھتے ہیں جو کسی کے سامنے ہاتھ پھیلانے اور منہ ٹیڑھا کرنا اپنی توہین سمجھتے ہیں۔ لیکن ہمارے ذمہ ہے کہ ہم ایسے لوگوں کو تلاش کریں اور ان کا حق ان تک پہنچائیں۔ آئیے آج کے بعد پیشہ ور بھکاریوں سے اجتناب اور خاموش ضرورت مندوں کی تلاش اپنے ذمہ لے لیں۔

Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 299 reviews.